ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ تربیتی پروگرام کو اپ گریڈ بنائے جانے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان نسل لیبر مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تعلیم حاصل کر سکے. ملک بھر میں تعلیمی ادارے نوجوانوں کو تربیت کرتے ہیں لیکن ان اداروں سے نکلے طالب علم روزگار کے لئے تیار نہیں ہوتے اور کمپنیاں اکثر یہ شکایت کرتی ہیں کہ روزگار کے لئے انکو موثر اور باصلاحیت لوگ نہیں ملتے. اےسپارگ ماڈس کی نیشنل امپلايبلٹي رپورٹ کے مطابق 80 فیصد انجینئر اور گریجویشن کی تکمیل کرنے والے افراد روزگار کے قابل نہیں ہے.
رپورٹ 650 سے زائد انجینئرنگ کالجوں کے 1،50،000 انجینئرنگ کے طالب علموں کے مطالعہ پر مبنی ہے. ان طلباء نے 2015 میں گریجویشن کی ڈگری لی. اےسپارگ ماڈس کے سی ٹی او ورون اگروال نے کہا، 'آج بڑی تعداد میں طالب علموں کے لئے انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری بن گیی ہے. اگرچہ
تعلیم کے معیار میں بہتری کے ساتھ یہ ضروری ہو گیا ہے کہ ہم اپنے انڈر گریجویٹ پروگرام کو تیار کریں تاکہ وہ روزگار کے زیادہ قابل ہو سکے. '
رپورٹ کے مطابق شہروں کے حساب سے دہلی کے انسٹی ٹیوٹ سب سے زیادہ روزگار کے قابل انجینئر دے رہے ہیں. اس کے بعد بالترتیب بنگلور کی جگہ ہے.
عورت اور مرد میں روزگار کی قابلیت کے بارے میں مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں میں یہ تقریبا ایک جیسی ہے. اگرچہ انجینئر غیر آئی ٹی، ایسوسی ایٹ آئٹیئایس، بیپیو اور كٹنٹ ڈویلپر جیسی کردار میں خواتین میں روزگار کی قابلیت تھوڑی زیادہ ہے.
رپورٹ کے مطابق یہ دلچسپ ہے کہ چھوٹے شہروں میں بھی اچھی خاصی تعداد میں روزگار کی قابلیت رکھنے والے انجینئر نکل رہے ہیں اور تقرری کے نظریہ سے انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا.